ناندیڑ:۸۲؍مئی (نامہ نگار)نہ فائدہ نہ نقصان ، اس اصول پر ایمبولنس سرویس کی خدمات انجام دینا ضروری ہے ۔ مگر کچھ لوگوں نے ایمبولنس کی سرویس کو کاروبار بناکر مریضوں کو لوٹنے کا دھندا شروع کردیا تھا ۔ ایمبولنس والوں کی من مانی سے مریضوں کے رشتہ دار اور ڈاکٹرس بھی کافی پریشان حال تھے۔ بالآخر ریاستی حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے ایمبولنس سرویس پر اپنی لگام کسی اور ایمبولنس سرویس کے کرائے کی رقم بھی مقرر کرڈالی ۔ میونسپل کارپوریشن کے حدود میں ۵۲؍کلومیٹر تک کے سفر کیلئے صرف ۰۰۴؍روپئے ایمبولنس کا کرایہ وصول کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ ماروتی وین والے ایمبولنس کیلئے شہر میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک مریض کی منتقلی کیلئے ۰۰۴؍روپئے کرایہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ ٹاٹا سومو ایمبولنس کیلئے ۰۰۵۴؍روپئے بڑے ٹیمپو ایمبولنس کیلئے ۰۰۶؍روپئے کرایہ مقرر کیا گیا ہے ۔ اس کے
علاوہ شہر سے باہر مریض یا پھر نعش کی منتقلی کیلئے ایمبولنس کا کرایہ ماروتی کارکیلئے ۹؍روپئے کلومیٹر ، ٹاٹا سومو ایمبولنس کیلئے ۰۱؍روپئے کلومیٹر ، ٹیمپو ایمبولنس کیلئے ۳۱؍روپئے کلومیٹر مقر رکیاگیا ہے ۔ ناندیڑ شہر میں کئی خانگی افراد کے پاس ایمبولنس گاڑیاں موجود ہیں ۔ مریضوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے ایمبولنس رکھی جاتی ہے مگر کچھ لوگ ایمبولنس کے نام پر مریضوں کو ہی لوٹ رہے تھے ۔ خاص کر نعشوں کی منتقلی کے دوران منہ مانگی رقم طلب کررہے تھے ۔ اس طرح کی شکایتوں کے بعد ٹرانسپورٹ محکمہ نے اب ایمبولنس کیلئے کرائے کی شرح مقرر کردی ہے اور تمام ایمبولنس والوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں میں یہ ریٹ کارڈ چسپاں کریں اور اس شرح سے زیادہ کرایہ لوگوں سے وصول نہ کریں ۔ جن گاڑیوں میں اےئرکنڈیشن موجود ررہے گا اور خدمت کے دوران اے سی چالو کیا جاتا ہے تو ۰۱؍فیصد زائد رقم وصول کرنے کی گنجائش موجود رہے گی ۔